Latest Updates India-China military talks fruitless


Latest Updates India-China military talks fruitless 


بھارت، چین فوجی مذاکرات بے نتیجہ


چینی کمانڈر نے پرانی پوزیشنوں پر واپسی کا بھارتی جنرل کامطالبہ مسترد کردیا بھارت 3488مربع کلو میٹر رقبہ گنوا چکا

لداخ کی کشیدگی پر بھارت اور چین کے مابین فوجی کمانڈروں کی سطح پر مذاکرات کا پہلا دوربے نتیجہ ختم ہو گیا۔ مذاکرات چین کے زیر انتظام علاقے مولڈو کے ایک ہَٹ میں ہوئے ، ذرائع کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہونے والے مذاکرات ساڑھے گیارہ بجے شروع ہو ئے جو شام ساڑھے چھے بجے تک جاری رہے ۔12رکنی بھارتی وفد کی قیادت 14 کور کے لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ نے کی جبکہ چینی وفد کے سربراہ تبت کے ضلعی کمانڈرمیجر جنرل لیو لین تھے ۔
بھارت جو کہ پہلے اس بات سے انکاری تھا کہ چین نے اس کی سرحدی حدود میں گھس کر چیک پوسٹیں تعمیر کی کیں اب مزاکرات میں چین سے قبضہ شدہ علاقوں کو چھوڑنے کے لیے منتیں کر رہا ہے

مذاکرات میں بھارت نے اپریل 2020 کا ‘‘سٹیٹس کو’’بحال کرنے کے علاوہ چین سے وادی گلوان کے قریب فوجی نقل و حرکت میں کمی اور چینی فوج کی پرانی پوسٹوں پر واپسی کا مطالبہ کیا۔ چینی میجر جنرل لیو لین نے بھارتی وفد پر زور دیا کہ وہ سرحد کے قریب سڑکوں کی تعمیر روک دے ، جس پر بھارتی وفد نے اعتراض کیا کہ سڑک وہ اپنے علاقے میں تعمیر کررہے ہیں جس پر چینی اعتراض درست نہیں ،7گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں دونوں ممالک کے افسر ایک دوسرے کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے اور مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے

لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کی 5 اہم پوسٹوں پر دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی ہیں اور 5مئی و 6 مئی کی جھڑپ میں چین بھارت کے 3488 مربع کلو میٹر رقبہ پر قبضہ کر چکا ہے ۔اور ہیوی آرٹلری کو بھی لداخ میں منتقل کر چکا ساتھ میں فوجی دستوں کی تعداد بھی دس ہزار ہو گئی ہے

بھارت نے نا صرف چین سے قبضہ شدہ علاقے کو واپس کرنے کی منت کی بھی بلکہ یہ بھی کہا کہ چین ان قبضہ شدہ علاقے کے حوالے سے خبریں آوٹ نا کرے
ساتھ میں بھارتی فوج نے ہندوستانی میڈیا کو وارننگ دی ہے کہ وہ چین کی لداخ میں چیک پوسٹوں پر قبضہ سے متعلق کچھ نشر نا کرے